LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد (اردو ٹائمز) وزیرِ اعظم پاکستان کی اولین ترجیح , مضبوط ومستحکم ملکی معیشت

Share

اسلام آباد (اردو ٹائمز) وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کاکہنا ہے کہ ملکی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے پاکستان اپنے مضبوط معاشی مستقبل کی جانب تیزی سے گامزن ہے۔ بہتر معاشی اشاریوں میں حکومت کی معاشی ٹیم کی دن رات کی محنت اور لگن شامل ہے ۔ وزیر اعظم نے پاکستانی معیشت میں استحکام کے حوالے سے بلوم برگ کی رپورٹ پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں مختلف شعبوں میں اہم ادارہ جاتی اصلاحات ، عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ کامیاب معاہدے اور بروقت قرض کی ادائیگی کا اعتراف کیا گیا ہے جو کہ یقینی طور پر حکومتی معاشی صورتحال میں بہتری کا ثبوت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اُن چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے، بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق، پچھلے 12ماہ میں معیشت میں سب سے زیادہ بہتری دکھائی ہے۔ امریکی جریدے بلوم برگ کے مطابق پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں گزشتہ 12ماہ میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ بلوم برگ کے مطابق پاکستان کے ڈیفالٹ ہونےکا امکان 59 فیصد سےکم ہوکر 47 فیصد رہ گیا ہے۔بلوم برگ کا کہنا ہےکہ عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سےکریڈٹ آؤٹ لک میں بہتری سے پاکستان کے ڈیفالٹ رسک میں کمی ہوئی ہے۔معیشت اور غیر ملکی سرمایہ کاری پر اہم اجلاس میں وزیراعظم نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری، مجوزہ ترقیاتی منصوبوں اور اقتصادی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا اس موقع پر بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے تمام سہولیات یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ مثبت معاشی رجحان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کا عکاس ہے اقتصادی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہوگا۔ شفافیت، بین الاقوامی معیار کے مطابق معاشی پالیسیوں کی تشکیل اور پالیسیوں پر فوری عملدرآمد کے ذریعے پاکستان کو خطے میں سرمایہ کاری کا پُرکشش مرکز بنایا جائے گا۔ حکومت عوامی فلاح و بہبود اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کے تمام مواقع کو بروئے کار لائے گی جاری معاشی اور اقتصادی اصلاحات کی پالیسی نے معیشت کو ایک نئی سمت دی ہے، جدت اور شفافیت کی بدولت ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے،حکومت کی سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تجارت کو بھی فروغ دینا پالیسی کا حصہ ہے۔ اجلاس میں توانائی، انفرااسٹرکچر، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبے میں جاری منصوبوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اہم اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار، چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر تجارت جام کمال خان، وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری، وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ سمیت دیگر وفاقی وزرا اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ دریں اثنا، بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے رواں مالی سال 26-2025 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) کے دوران بھیجی گئی ترسیلاتِ زر میں 8.41 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا ستمبر 2025 کے دوران 9 ارب 53 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں، جبکہ یہ حجم گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 8 ارب 79 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا تھا۔ ستمبر میں سالانہ بنیادوں پر ترسیلاتِ زر 11.33 فیصد بڑھ کر 3 ارب 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ گزشتہ سال کے اسی مہینے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے 2 ارب 85 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھیجے تھے۔ بتایا گیا کہ ستمبر کے دوران سب سے زیادہ ترسیلات زر سعودی عرب سے 75 کروڑ ڈالر موصول ہوئیں، اسی طرح متحدہ عرب امارات سے 67 کروڑ 71 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 45 کروڑ 48 لاکھ ڈالر اور امریکا سے 26 کروڑ 90 لاکھ ڈالر آئے۔ دریں اثنا، وزیرِ خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ مالی سال میں 38.3 ارب ڈالر کی ترسیلاتِ زر حاصل کیں، اور موجودہ مالی سال میں ان کے 41 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی توقع ہے ترسیلاتِ زر ملک بھر میں لاکھوں گھرانوں کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور ان میں مسلسل اضافہ پاکستان کے بیرونی کھاتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ ترسیلاتِ زر صرف مالی وسائل کا ذریعہ نہیں بلکہ قومی اور معاشی استحکام کی علامت بھی ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان کو مالی سال 2025 کے دوران 38 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئی تھیں، اور موجودہ مالی سال کے لیے 40 ارب ڈالر کا ہدف مقرر کیا ہے، کرنسی تجزیہ کاروں کے مطابق اگر مالی سال 2025 کی سطح برقرار رہی تو زرمبادلہ کی شرحِ مبادلہ میں استحکام برقرار رکھا جا سکتا ہے۔دوسری طرف مشیر وفاقی وزیر خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ بلومبرگ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے دنیا بھر میں سویورن ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے دوسری سب سے زیادہ بہتری دکھائی ہے مشیر وزیرخزانہ نے بتایا کہ پاکستان نے دنیا بھر میں سویورن ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے دوسری سب سے زیادہ بہتری دکھائی ہے جب کہ بہتری عالمی مارکیٹ میں کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ امپلائیڈ ڈیفالٹ پروبیبلیٹی کے پیمانے سے ناپی گئی پاکستان نے گزشتہ 15 ماہ جون 2024 سے ستمبر 2025 تک میں ڈیفالٹ رسک میں کمی کے لحاظ سے دنیا بھر میں ترکیہ کے بعد دوسرا نمبر حاصل کیا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان واحد ابھرتی ہوئی معیشت ہے جس میں پچھلے ایک سال کے دوران ہر سہ ماہی میں مسلسل بہتری دیکھی گئی، پاکستان کا ڈیفالٹ رسک تقریباً 2200 بیسس پوائنٹس کم ہوا یہ کمی بڑے ابھرتے ہوئے ممالک میں سب سے نمایاں ہے، ارجنٹینا، مصر اور نائجیریا جیسے ممالک میں ڈیفالٹ رسک میں اضافہ ہوا ہے یہ نمایاں کمی سرمایہ کاروں کے بڑھتے ہوئے اعتماد کا مظہر ہے، جس کی بنیادی وجوہات میں مضبوط میکرو اکنامک استحکام، اسٹرکچرل اصلاحات، قرضوں کی بروقت ادائیگی،آئی ایم ایف پروگرام پر تسلسل کے ساتھ عمل درآمد،ایس اینڈ پی، فِچ اور موڈیز کی جانب سے مثبت ریٹنگ اقدامات شامل ہیں۔ پاکستان تیزی سے اپنی مالی ساکھ بحال کر رہا ہے اور ابھرتی ہوئی معیشتوں میں ایک مثبت اور پائیدار کریڈٹ اسٹوری کے طور پر ابھر رہا ہے پچھلے دنوں میں یاد رہے کہ پچھلے دنوں موقر امریکی جریدے بلوم برگ نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جس کے دیوالیہ ہونے کے خدشات میں خاطر خواہ کمی ہوئی ہے اور پاکستان کی کارکردگی دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں دوسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ بلوم برگ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اُن چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے دیوالیہ ہونے کے خدشات میں سب سے بڑی کمی دکھائی ہے۔ پاکستان کی کارکردگی دنیا بھر کی ابھرتی ہوئی معیشتوں میں دوسرے نمبر پر رہی ہے،صرف ترکیہ پاکستان سے آگے ہےگزشتہ 15 مہینوں جون 2024 سے ستمبر 2025 تک میں پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے امکانات میں 2200 پوائنٹس کی نمایاں بہتری آئی یہ پاکستان کی پائیدار معاشی بہتری کا ثبوت ہے کیونکہ ملک وہ واحد معیشت ہے جس نے ہر سہ ماہی میں مسلسل بہتری دکھائی ہے اس کے برعکس جنوبی افریقہ، ایل سلواڈور اور دیگر ممالک میں بہتری بہت کم رہی جبکہ مصر، نائیجیریا اور ارجنٹائن جیسے ممالک میں خطرات مزید بڑھے ہیں یہ بہتری اس بات کی علامت ہے کہ سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بحال ہو رہا ہے۔ اس کے اہم عوامل میں معاشی استحکام،ڈھانچہ جاتی اصلاحات،قرضوں کی بروقت ادائیگی، آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں (ایس اینڈ پی،فج،موڈیز) کی مثبت درجہ بندیاں شامل ہیں جو سرمایہ کاروں کے لیے پیغام ہیں کہ پاکستان اب دیوالیہ ہونے کے خدشات سے نکل کر ایک مستحکم، پُراعتماد اور اصلاحات پر گامزن ملک کے طور پر ابھر رہا ہےپاکستان کے معدنیات کے شعبے میں حالیہ پیش رفت بشمول امریکہ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے اور چین و مشرق وسطیٰ کی بڑھتی ہوئی دلچسپی اس بات کو نمایاں کرتی ہیں کہ ملک ایک انقلابی دور کے دہانے پر کھڑاہے اس کے پاس موجود وسیع اور غیر دریافت شدہ معدنی دولت ملک کے معاشی مستقبل کو نمایاں طور پر بدلنے کی کلید رکھتی ہے نیچرل ریسورسز اینڈ انرجی سمٹ 2025 میں شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ اگر پاکستان اپنے معدنی وسائل کے غیر فعال ذخائر کو مؤثر طریقے سے ترقی دے تو یہ شعبہ آئندہ پانچ سال میں اپنی آمدنی کو موجودہ 2 ارب ڈالر سے بڑھا کر 8 ارب ڈالر تک لے جاسکتا ہے، یعنی اسے 4 گنا کرسکتا ہے۔ یہ ملک دنیا کی ایک امیر ترین معدنی پٹی پر واقع ہے جس میں تانبے کے پانچویں سب سے بڑے ذخائر، اربوں ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر، دنیا کی دوسری سب سے بڑی نمک کی کان اور کوئلہ، جپسم، کرومائٹ، لیتھیئم اور نایاب زمینی عناصر کے اہم ذخائر موجود ہیں۔ تاہم اس کثرت کے باوجود یہ شعبہ عالمی معدنی پیداوار میں محض 0.15 فیصد اور ملک کی جی ڈی پی میں صرف 2-3 فیصد حصہ ڈالتا ہے پاکستان کے معدنیات کے شعبے کا مختصر جائزہ ہی اس کی حیران کن صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے صرف ریکوڈک سے آئندہ سالانہ آمدنی 4 اے 5 ارب امریکی ڈالر متوقع ہے یا 37 سال کے دوران 70 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے جبکہ سیاہ ڈک سے 2 ارب، تھر کوئلے سے 2 کروڑ امریکی ڈالر اور بیریٹ، سیسہ اور زنک سے مزید 1 کروڑ امریکی ڈالر سالانہ حاصل ہونے کی توقع ہے ان امکانات کے پیش نظر، لگاتار حکومتوں کی سستی اور نااہلی، جنہوں نے کان کنی کو معیشت کا بنیادی ستون سمجھنے کے بجائے اسے نظر انداز کیا جرم سے کم نہیں اب ملک مزید اس بے حسی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ سمٹ میں ایک اہم موضوع مقامی سرمایہ کاری کو معدنیاتی سرگرمیوں میں فوری طور پر بڑھانے کی ضرورت تھا اگرچہ غیر ملکی سرمایہ کاری ناگزیر ہے کیونکہ پاکستان میں ٹیکنالوجی، سرمایہ اور مہارت کی کمی ہے مقامی سرمایہ کاری اس بات کی مضبوط ضمانت فراہم کرتی ہے کہ اس وسیع قدرتی وسائل سے پاکستانی ہی بنیادی فائدہ اٹھائیں عالمی شراکت داروں کا یقیناً خیرمقدم کیا جانا چاہیے، لیکن مقامی سرمایہ کاروں کو بھی آگے بڑھنا چاہیے۔ اس کے لیے مقامی اسٹیک ہولڈرز کو وژن اور اعتماد کی ضرورت ہے تاکہ وہ اس خیال کو ترک کریں کہ یہ شعبہ ان کی پہنچ سے باہر ہے اور پالیسی سازوں کو مالی مراعات، قرض تک رسائی اور استعداد کار بڑھانے کے ذریعے ایک سازگار ماحول فراہم کرنا چاہیے اگر یہ کام صحیح طریقے سے کیا جائے تو کان کنی صنعت کاری، روزگار کی فراہمی اور پائیدار ترقی کا ذریعہ بن سکتی ہے اس کے ساتھ ساتھ اس سے اسٹریٹجک مفادات کا بھی تحفظ ہوگا اور یہ یقینی بنایا جائے گا کہ اس کے فوائد بڑے پیمانے پر سب تک پہنچیں اس سے نہ صرف ریاست کے خزانے بھریں گے بلکہ ان علاقوں میں رہنے والی کمیونٹیز کی حالت بھی بہتر ہوگی جو ان معدنی ذخائر کے اوپر بیٹھی ہیں دہشت گردی سے متاثرہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا، جہاں اس دولت کا بڑا حصہ موجود ہے اس لیے یہ شمولیت استحکام اور خوشحالی کی ایک طویل عرصے سے محروم راہ فراہم کرسکتی ہے اور امن و ترقی کے لیے ایک مضبوط بنیاد بن سکتی ہے کسی بھی شعبے کو ترقی کی اونچی راہ پر ڈالنے کے لیے، سب سے اہم چیز ملکی اور غیر ملکی دونوں طرح کے سرمایہ کاروں کا اعتماد حاصل کرنا ہے اس کے لیے سب سے پہلے ایک واضح اور مربوط طرزِ حکمرانی کا نظام ضروری ہے۔

18ویں آئینی ترمیم کے بعد، صوبوں کو معدنی وسائل کے انتظام میں کافی خودمختاری تو مل گئی ہے لیکن اس سے اختیارات کے دائرہ کار میں بھی ابہام اور بیوروکریسی کی کئی تہیں پیدا ہوگئی ہیں۔ جب تک ان انتظامی اور ریگولیٹری رکاوٹوں کو فوری طور پر حل نہیں کیا جاتا، غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں کمی کا امکان ہے۔ اسی طرح انسانی وسائل میں سرمایہ کاری، جدید ٹیکنالوجی کا استعمال، اور دیرینہ مسائل جیسے کہ پالیسی میں عدم تسلسل، سلامتی کے خدشات اور موسمیاتی کمزوریوں سے نمٹنے کی صلاحیت بھی اتنی ہی اہم ہیں۔ اس طرح کے مسائل سے بچنا بھی بہت ضروری ہے جو ریکوڈیک منصوبے کو متاثر کر چکے ہیں اس منصوبے میں کئی سال تک قانونی چارہ جوئی، کمزور معاہدوں کے انتظام اور طویل بے یقینی نے ترقی کو روک دیا اور معیشت کو اربوں ڈالر کے نقصان سے دوچار کیا اگر اس معاملے کو دور اندیشی اور پختہ ارادے کے ساتھ حل کیا جائے تو ملک کی معدنی دولت کو ایک مضبوط معیشت کی بنیاد اور اس کے عوام کے لیے زیادہ محفوظ مستقبل میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔یاد رہے کہ پاکستان نے کامیابی کے ساتھ اپنے پہلے بیچ کی نایاب دھاتیں اور اہم معدنیات امریکی کمپنی یو ایس اسٹریٹجک میٹلز (یو ایس ایس ایم) کو فراہم کر دی ہیں۔ پہلی شپمنٹ میں پاکستان نے ملکی وسائل سے حاصل شدہ اینٹیمونی، تانبا (کاپر) کانسٹریٹ اور نایاب دھاتیں، بشمول نیوڈیمیم اور پریزودییم تیار کی ہیں۔ پاکستان کے قدرتی وسائل کی مالیت تقریباً 6 ٹریلین امریکی ڈالر تخمینہ شدہ ہے، جو اسے دنیا کے سب سے بڑے قیمتی دھاتوں اور نایاب معدنیات کے حامل ممالک میں شامل کرتا ہے۔ یو ایس ایس ایم کے سی ای او اسٹیسِ ڈبلیو ہیسٹی نے کہا کہ ہم اسے پاکستان کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن (ایف ڈبلیو او) کے ساتھ ہمارے شاندار سفر کا پہلا قدم سمجھتے ہیں تاکہ امریکہ کو اہم معدنیات فراہم کی جا سکیں اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تجارت اور دوستانہ تعلقات کو فروغ دیا جا سکے۔ گزشتہ ماہ پاکستان اور امریکہ نے اہم معدنیات کے شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے 500 ملین ڈالر مالیت کے ایم او یو دستخط کئے جو دونوں ممالک کے درمیان گہری اقتصادی اور اسٹریٹجک شراکت داری کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ یہ مفاہمت نامہ یو ایس ایس ایم اور فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے درمیان دستخط کیا گیا۔ امریکہ کی قائم مقام سفیر نٹالی بیکر نے کہا کہ یہ دستخط امریکی-پاکستانی دوطرفہ تعلقات کی مضبوطی کی ایک اور مثال ہیں جو دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہوں گے۔ یو ایس ایس ایم جو امریکی ریاست میزوری میں واقع ہے، اہم معدنیات کی پیداوار اور ری سائیکلنگ پر مرکوز ہے امریکی محکمۂ توانائی نے ان معدنیات کو جدید مینوفیکچرنگ اور توانائی کی پیداوار سے متعلق مختلف ٹیکنالوجیز کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔ ایسی دوطرفہ مفاہمتوں کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے قائم مقام سفیر نٹالی بیکر نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایسے معاہدوں کو ایک اہم ترجیح قرار دیا ہے کیونکہ اہم معدنی وسائل امریکی سیکیورٹی اور خوشحالی کے لیے نہایت اہم ہیں۔ ہم مستقبل میں امریکی کمپنیوں اور پاکستان میں معدنیات اور کان کنی کے شعبے کے ہم منصبوں کے درمیان مزید معاہدوں کے منتظر ہیں۔ قبل ازیں وزیرِاعظم شہباز شریف نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو فوری طور پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے امریکی کمپنیوں کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر پاکستان جائیں اور سرمایہ کاری کے مواقع پر بات کریں۔ متعدد مشترکہ منصوبے امریکی کمپنیوں کے ساتھ بھی طے پاچکے ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے علاقائی مرکز کے طور پر مستحکم کرنے کے لیے تیز رفتار اقتصادی اصلاحات، شفافیت میں اضافہ اور بین الاقوامی پالیسی معیارات کے مطابق اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیراعظم کی زیر صدارت ملکی معیشت اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے اہم اجلاس میں مجموعی اقتصادی صورتحال، براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور جاری و مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سینئر سول اور عسکری رہنماؤں نے شرکت کی جن میں آرمی چیف جنرل آصف منیر، ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، اور وزیر خزانہ محمد اورنگزیب شامل تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کا مقصد معیشت کو مضبوط بنیادوں پر دوبارہ تعمیر کرنا ہے جس میں نجی شعبے کو پالیسی سازی اور اس کے نفاذ میں مرکزی کردار ادا کرنے کی توقع ہے۔ ہمارا مقصد اقتصادی پالیسیوں کا فوری نفاذ یقینی بنانا ہے تاکہ وہ بین الاقوامی معیارات کے مطابق ہوں۔ شفافیت اور اصلاحات کے ذریعے پاکستان عالمی سرمایہ کاروں کے لیے ایک پرکشش مرکز بن سکتا ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X