LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد (اردو ٹائمز) ٹی ایل پی دھرنے کے تناظر میں خانیوال پولیس ہائی الرٹ

Share

اسلام آباد (اردو ٹائمز)— ٹی ایل پی دھرنے کے تناظر میں خانیوال پولیس ہائی الرٹ — ڈی ایس پی خالد جاوید جوئیہ کی کمان میں انٹیلی جنس اطلاعات پر مبنی جنگی حکمتِ عملی نافذ، بس اڈوں اور انٹرچینجز پر نگرانی سخت

تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے ممکنہ دھرنے اور سکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر خانیوال پولیس کو مکمل الرٹ کر دیا گیا ہے۔ سیکنڈ کمانڈر ڈی ایس پی صدر خالد جاوید جوئیہ کی کمان میں پولیس نے جنگی نوعیت کی حکمتِ عملی اپناتے ہوئے ضلع بھر میں آپریشنل نظم اور کمانڈ سٹرکچر کو مزید مضبوط بنا دیا ہے۔

پولیس ذرائع کے مطابق خفیہ و انٹیلی جنس اطلاعات کو مدنظر رکھتے ہوئے بس اڈوں، موٹر وے انٹرچینجز، اور داخلی و خارجی راستوں پر نگرانی سخت کر دی گئی ہے۔ تمام داخلی پوائنٹس پر لیئرڈ ڈیفنس سسٹم قائم کر دیا گیا ہے — جس میں بیرونی چیک پوائنٹس، ثانوی کنٹرول زون، اور اندرونی محفوظ بیلٹ شامل ہیں تاکہ کسی بھی مشکوک نقل و حرکت کو بروقت روکا جا سکے۔

ضلعی کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر چوبیس گھنٹے فعال ہے، جہاں فیلڈ ریپورٹس، انٹیلی جنس اطلاعات، اور سوشل میڈیا مانیٹرنگ کو فیوژن سینٹر میں یکجا کر کے فوری فیصلہ سازی اور ہدایت جاری کی جا رہی ہے۔ ریپیڈ ریسپانس یونٹس کو موبائل موڈ میں رکھا گیا ہے جو کسی بھی مقام پر تیزی سے پہنچ کر صورتحال کو قابو میں لا سکیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ قابلِ اعتماد انٹیلی جنس رپورٹس کے بعد پری ایمپٹیو آپریشنز اور نگرانی کے اقدامات مزید سخت کیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ اجتماع یا ہنگامہ آرائی کو بروقت روکا جا سکے۔ ضلعی انتظامیہ، ایمرجنسی سروسز اور پولیس فورس کے درمیان مسلسل رابطہ برقرار ہے جبکہ مشترکہ بریفنگز اور ڈرلز کے ذریعے ہم آہنگی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

ڈی ایس پی خالد جاوید جوئیہ نے اس موقع پر کہا کہ “پولیس کا مقصد طاقت کا مظاہرہ نہیں بلکہ شہریوں کے تحفظ، قانون کی بالادستی اور امن کے تسلسل کو یقینی بنانا ہے۔ تمام فورس مکمل تیار ہے اور کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمتِ عملی تیار کی جا چکی ہے۔”

پولیس ذرائع نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، مشکوک حرکات یا کسی غیر معمولی سرگرمی کی اطلاع فوری طور پر کنٹرول روم یا قریبی تھانے کو دیں تاکہ امن و امان کے قیام میں عوامی تعاون کو مؤثر بنایا جا سکے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X