غزہ (اردو ٹائمز) جنگ بندی کے بعد اسرائیلی انخلا، بے گھر فلسطینی تباہ شدہ گھروں کی طرف لوٹنے لگے
Share

غزہ (اردو ٹائمز)(آئی پی ایس )اسرائیلی فوج کے جزوی انخلا کے بعد جمعے کو ہزاروں بے گھر فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کی طرف واپس لوٹنے لگے۔ کئی خاندان وہی راستے طے کر رہے ہیں جہاں سے وہ پہلے سمندر کے کنارے یا دوسرے محفوظ علاقوں کی طرف منتقل ہوئے تھے۔دھول میں اٹی سڑکوں پر ایک لمبا قافلہ غزہ شہر کی جانب رواں دواں تھا، جو چند روز قبل شدید حملوں کا نشانہ بنا تھا۔ شیخ رضوان کے رہائشی اسماعیل زیدہ نے کہا، اللہ کا شکر ہے میرا گھر ابھی کھڑا ہے، مگر آس پاس سب کچھ تباہ ہو چکا ہے۔
رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنگ بندی دوپہر 12 بجے نافذ ہو گئی۔ حکومت نے جمعے کی صبح حماس کے ساتھ معاہدے کی توثیق کی اور کہا گیا کہ 24 گھنٹوں کے اندر لڑائی روک دی جائے گی۔معاہدے کے تحت حماس 72 گھنٹوں میں 20 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔ اس کے بدلے اسرائیل 250 طویل المدت قیدیوں کے ساتھ ساتھ جنگ کے دوران غزہ میں پکڑے گئے 1,700 افراد بھی رہا کرے گا۔جنگ بندی کے ساتھ ہی غذائی اور طبی امداد کے ٹرک غزہ پہنچنے لگے تاکہ خیموں میں رہنے والے لاکھوں متاثرین کو ریلیف پہنچایا جا سکے۔
غزہ میں امدادی ٹرکس رفح بارڈر کراسنگ کے مصری پوائنٹس سے داخل ہوئے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے پہلے مرحلے کے مطابق اسرائیلی افواج کچھ بڑے شہری علاقوں سے پیچھے ہٹیں گی، مگر وہ اب بھی علاقے کا تقریبا نصف حصہ کنٹرول میں رکھیں گی۔اسرائیلی وزیراعظم بن یامن نیتن یاہو نے کہا کہ فوج اس وقت تک رہے گی جب تک علاقہ غیر مسلح نہ ہو اور حماس ہتھیار نہ ڈال دے۔مقامی سطح پر کچھ مقامات سے فوج پیچھے ہٹی تو کہیں ٹینکوں کی گولہ باری جاری رہی۔ خان یونس کے مشرقی علاقوں میں کچھ دستے واپس گئے، نصیرات کیمپ میں بھی بعض فوجی اپنی پوزیشنیں خالی کر کے سرحد کی جانب گئے۔
ساحلی شاہراہ سے غزہ سٹی تک جانے والے راستوں سے بھی عسکری پوزیشنیں ہٹائی گئیں۔واپس جانے والوں میں مہدی سقالہ کا کہنا ہے کہ گھر تو بچا نہیں، مگر اپنے ملبے تک پہنچ جانا بھی تسکین ہے۔ کئی خاندان ملبے میں رہ گیا سامان یا دیواروں پر لکھے نام دیکھ کر اپنے گھر تلاش کر رہے تھے۔ حماس کے جلاوطن رہنما خلیل الحیہ نے کہا کہ انہیں امریکہ اور دیگر ثالثوں کی جانب سے جنگ ختم ہونے کی ضمانت ملی ہے اور معاہدے کے تحت اسرائیل تقریبا دو ہزار فلسطینی قیدی رہا کرے گا، سرحدی راستے کھولے جائیں گے اور انسانی امداد کو مکمل رسائی دی جائے گی۔