اقوام متحدہ (اردو ٹائمز) جواب دہی کے بغیر امن ایک سراب بن کر رہ جاتا ہے،پاکستان
Share

اقوام متحدہ (اردو ٹائمز)(آئی پی ایس )پاکستان نے اقوام متحدہ کی کمیٹی میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ایک منصفانہ اور پرامن عالمی نظام کا انحصار بین الاقوامی قانون کے مستقل اور عالمگیر اطلاق پر ہے تاہم خبردار کیا کہ جموں و کشمیر یا فلسطین کا معاملہ ہو استثنی اور قانونی اصولوں پر چنا کی بنیاد پر عمل درآمد سے قانون کی حکمرانی کمزور پڑ رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی ششم کمیٹی کیایجنڈا آئٹم 84 قومی اور بین الاقوامی سطح پر قانون کی حکمرانی پر بحث سے خطاب کرتے ہوئے اس امر پر زور دیا کہ قانون کی حکمرانی انسانی تہذیب کی اساس اور سماجی و اقتصادی ترقی و خوش حالی کے لیے قوتِ افزا عنصر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک قانونی تصور نہیں بلکہ عالمی امن اور پائیدار ترقی کے فروغ کے لیے ایک لازمی اخلاقی اور ادارہ جاتی ستون ہے۔
بڑھتی ہوئی جغرافیائی رقابتوں اور بین الاقوامی قانون سے انحراف کے تناظر میں انہوں نے خبردار کیا کہ قانون کی حکمرانی کو طاقت کی سیاست اور یک طرفہ اقدامات کے ذریعے مجروح کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے دانستہ اقدامات اس قانونی ڈھانچے کو متزلزل کر رہے ہیں جو کبھی ناقابل تردید سمجھا جاتا تھا اور اس سے عالمی نظام کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔عاصم افتخار نے کہا کہ ہم علاقائی توسیع پسندی اور ان اصولوں کے زوال کا مشاہدہ کر رہے ہیں جو کبھی مقدس سمجھے جاتے تھے۔
پاکستانی سفیر نے جموں و کشمیر اور فلسطین میں طویل قابضانہ تسلط اور جبر کی مثال دی جہاں قانون کی حکمرانی کی صریح پامالی سب سے نمایاں ہے اور کہا کہ استثنی کے خاتمے اور دہائیوں پر محیط قبضوں کے خاتمے کی ابتدا حقیقی معنوں میں بین الاقوامی قانون کی پاسداری سے ہونی چاہیے کیونکہ جواب دہی کے بغیر امن ایک سراب بن کر رہ جاتا ہے۔بھارت کی مئی 2025 کی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے سفیر عاصم افتخار نے اسے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی اور پاکستان کی خودمختاری پر حملہ قرار دیا، جس میں 54 بے گناہ شہری شہید ہوئے۔انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کے سخت تر نفاذ کی اشد ضرورت ہے،
پاکستان کی دفاعی کارروائی مکمل طور پر متناسب، قانونی اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق تھی جو اشتعال انگیزی کے باوجود پاکستان کے قانونی اصولوں پر غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ امن اور ترقی کا براہ راست تعلق قانون کی حکمرانی سے ہے، اس تناظر میں انہوں نے پاکستان کی جانب سے رواں سال سلامتی کونسل کی صدارت میں متفقہ طور پر منظور ہونے والی قرارداد 2788 کا حوالہ دیا، جو تنازعات کے پرامن حل کے اصول کو فروغ دیتی ہے۔انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں خود بین الاقوامی قانون کا حصہ ہیں اور رکن ممالک پر ان کا پابند اثر ہوتا ہے، اس لیے ان کے مثر نفاذ کے ذریعے ان کی ساکھ کا تحفظ تمام معاملات میں یقینی بنایا جانا چاہیے۔
اقوامِ متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر انہوں نے زور دیا کہ بین الاقوامی قانون کو زیادہ جمہوری بنایا جائے تاکہ ابھرتے ہوئے اصول منصفانہ اور مساوی ہوں، نہ کہ استثنائی، محدود یا امتیازی ہوں۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں خودمختاری کی مساوات، حق خودارادیت، عدم استعمال طاقت اور عدم مداخلت کو اپنی سفارت کاری کی اخلاقی اور قانونی بنیاد سمجھتا ہے۔ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان ایک ضابطہ قانون پر مبنی عالمی نظام کے فروغ کے لیے پرعزم ہے اور اس بات پر زور دیا کہ قانون کی حکمرانی کو مضبوط بنانا ناگزیر ہے تاکہ دنیا کو انارکی، تنازع اور انتشار سے نکال کر تعاون، امن، ترقی اور استحکام کی جانب گامزن کیا جا سکے۔