LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد (اردو ٹائمز) زوبیہ خورشید راجہ – انسانی ہمدردی کی علامت، جس نے مشتعل ہجوم کے درمیان ایک زخمی پولیس اہلکار کی جان بچائی

Share

اسلام آباد (اردو ٹائمز) زوبیہ خورشید راجہ – انسانی ہمدردی کی علامت، جس نے مشتعل ہجوم کے درمیان ایک زخمی پولیس اہلکار کی جان بچائی

باغ: بعض اوقات مشکل ترین حالات میں ایک انسان کا فیصلہ نہ صرف کسی کی جان بچاتا ہے بلکہ انسانیت پر یقین بھی تازہ کر دیتا ہے۔ پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی زوبیہ خورشید راجہ نے ایسے ہی لمحے میں ایک بہادر اور انسان دوست کردار ادا کیا جب وہ مشتعل ہجوم کے درمیان سے ایک شدید زخمی پولیس اہلکار کو اپنی گاڑی میں ڈال کر ہسپتال لے گئیں – جان پر کھیل کر، صرف ایک انسان کو بچانے کے لیے۔

یکم اکتوبر کو دھیرکوٹ کے علاقے چمیاٹی میں اُس وقت تصادم ہوا جب عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کے دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ اس افسوسناک واقعے میں تین پولیس اہلکاروں سمیت پانچ افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ علاقے میں انٹرنیٹ اور موبائل سروسز بند تھیں، جس کے باعث حالات کی اصل صورتحال کا کسی کو علم نہ تھا۔

زوبیہ خورشید راجہ، جو دھیرکوٹ ہی کی رہائشی ہیں، بتاتی ہیں کہ جب انہیں اپنے اہل خانہ اور رشتہ داروں کی خیریت معلوم کرنے کی فکر ہوئی تو وہ خود گاڑی لے کر دھیرکوٹ ہسپتال پہنچیں۔ وہاں کا منظر دیکھ کر ان کے قدم رک گئے – زخمیوں سے بھرا ہسپتال، شور و غل، اور رضاکار جو مسلسل مرہم پٹی میں مصروف تھے۔

اسی دوران اعلان ہوا کہ ایک زخمی پولیس اہلکار کو فوری طور پر ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال باغ منتقل کرنا ہے کیونکہ وہ دل کے مریض بھی ہیں، مگر کوئی ایمبولینس دستیاب نہیں۔ “میں نے ایک لمحہ سوچے بغیر کہا کہ میں اسے لے جاتی ہوں۔ میرے دل میں صرف ایک خیال تھا — یہ انسان ہے، اس کی جان بچانا ضروری ہے،” زوبیہ نے بتایا۔

زوبیہ جب زخمی پولیس اہلکار کو باغ ہسپتال لے کر پہنچیں تو انہیں ایک اور امتحان کا سامنا کرنا پڑا۔ ہسپتال کے باہر پہلے سے ہی مشتعل مظاہرین موجود تھے۔ جیسے ہی کسی نے آواز لگائی کہ “یہ لڑکی پولیس والے کو لائی ہے”، تو ہجوم ان کی گاڑی پر ٹوٹ پڑا۔

“انہوں نے ڈنڈے مارے، شیشے توڑ دیے، اور شور مچ گیا۔ لیکن میں نے خود پر قابو رکھا، گاڑی سے اتری، اور بلند آواز میں کہا: ’میرے ہاتھ میں کشمیر کا جھنڈا ہے، اس جھنڈے کی یہ عزت ہے کہ آپ ایک زخمی کو بچانے والی لڑکی پر حملہ کر رہے ہیں؟‘” زوبیہ کے اس جملے نے جیسے ماحول کو بدل دیا۔ چند بزرگ آگے بڑھے، لوگوں کو روکا، اور زوبیہ کو محفوظ طریقے سے وہاں سے نکالا۔

باغ ہسپتال کے عملے اور مقامی رضاکاروں کے مطابق اُس روز صورتحال نہایت سنگین تھی۔ “ہجوم میں غم و غصہ بہت زیادہ تھا، لیکن زوبیہ جیسی بہادر خواتین اور مقامی رضاکاروں نے انسانی جانیں بچانے کے لیے اپنی جان خطرے میں ڈالی،” ایک سینئر ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔

عینی شاہد راجہ ثاقب کبیر کے مطابق، “ہسپتال میں ہر طرف چیخ و پکار تھی، لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے تھے، لیکن زوبیہ جیسی بہادر خواتین نے ہمیں یاد دلایا کہ نفرت کے درمیان بھی انسانیت زندہ ہے۔”

زوبیہ خورشید راجہ کی یہ جرات مندانہ کارروائی آج کشمیر بھر میں جذبۂ انسانیت کی ایک مثال بن چکی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسے وقت میں جب اشتعال اور جذبات غالب تھے، زوبیہ نے امن، حوصلے، اور انسانی ہمدردی کی ایسی مثال قائم کی جس پر پورا معاشرہ فخر کر سکتا ہے۔

زوبیہ خورشید راجہ – ایک ایسی خاتون جس نے ثابت کیا کہ حقیقی بہادری بندوق یا نعرے میں نہیں، بلکہ انسان کی جان بچانے کے جذبے میں ہے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X