راولپنڈی (اردو ٹائمز) سرکاری ریٹ لسٹ زمینی حقائق کے مطابق جاری نہیں کی جاتی جس مطابق ضلع میں حکومت ریٹ لسٹ کے مطابق سبزی، فروٹ، دالیں، گوشت وغیرہ ملنا ناممکن ہو گیا ہے
Share

راولپنڈی (اردو ٹائمز) سرکاری ریٹ لسٹ زمینی حقائق کے مطابق جاری نہیں کی جاتی جس مطابق ضلع میں حکومت ریٹ لسٹ کے مطابق سبزی، فروٹ، دالیں، گوشت وغیرہ ملنا ناممکن ہو گیا ہے حکومت پنجاب اس حوالے سے ایک ایسا میکنزم بنائے جس سے سرکاری ریٹ لسٹ کمروں سے نکل کر ہول سیل منڈی کا ریٹ اور پرچون کا ریٹ حقائق پر مشتمل ہو، ضلعی انتظامیہ اپنے دیے گے ریٹ لسٹ پر عملدرآمد نہیں کروا سکتی،
شہر میں گوشت، سبزی، فروٹ، دالیں، چاول، آٹا وغیرہ ضلعی انتظامیہ کے دیے ریٹس پر ملنا ناممکن ہے ریٹس کا فرق کیوں ہے، قصابوں کے مطابق منڈی سے جانور مہنگا ملنے کی بدولت مہنگا گوشت بیچنے پر مجبور ہیں جبکہ قصابوں کا نمائندہ ریٹ لسٹ جاری ہونے سے قبل پرائس کنٹرول کمیٹی کا ممبر ہوتا ہے جو ضلعی انتظامیہ کو ریٹ دیتا ہے اسی کے مطابق ریٹ لسٹ جاری کی جاتی ہے.اب یہاں بھی منڈی سے مہنگے جانوروں کو وزن پر فروخت کروانا ممکن ہے جس سے ریٹ مستحکم رہے.
بڑا گوشت گائے، بھینس، بچھڑا وغیرہ سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق 850 روپے ہے جبکہ مارکیٹ میں 1000 روپے سے لیکر 1200 روپے کلو بک رہا ہے اسی طرح چھوٹا گوشت بکرا چھترا کا سرکاری ریٹ 1700 روپے جبکہ 2000 روپے سے لیکر 2400 روپے تک بک رہا رہا بڑے گوشت کا 150 روپے سے 250 روپے کا فرق ہے جبکہ چھوٹے گوشت سرکاری ریٹس سے 700 روپے کلو کا فرق ہے عام شہری کہاں سے سرکاری ریٹ پر گوشت خرید پائے.
جرمانے کرنے سے قصاب سرکاری ریٹ پر گوشت فروخت کریں گے ہر گز نہیں ماضی میں ایسا ممکن نہیں تھا اپ پیرا فورس سمیت پرائس کنٹرول مجسٹریٹس بھی موجود ہیں اس کے باوجود ضلعی انتظامیہ اپنے ہی دیے گے ریٹ لسٹ کے مطابق گوشت فروخت نہیں کروا سکتے، اس طرح دالیں، سبزی، فروٹ جسے دوکاندار یہ کہہ کر رد کر دیتا ہے کہ منڈی میں بھی سرکاری جاری کردہ ریٹ لسٹ کے مطابق سبزی، فروٹ نہیں ملتا،
کس طرح سے سرکاری ریٹ لسٹ کے مطابق بیچیں؟.،اشیاء خوردونوش بھی جس میں دالیں وغیرہ ہیں جو گلی محلوں میں پہنچتے بہت مہنگی ہو جاتیں ہیں وہاں بھی ہول سیل مارکیٹ کی بات سنائی دیتی ہے کہ وہاں سے مہنگی ملتی ہیں، اسی طرح برائلر مرغی گوشت کا معاملہ ہے حکومت پنجاب سے لاکھوں روپے تنخواہیں، مراعات لینے کے باوجود کارکردگی قابل غور ہے، عوام کو ریلیف کس طرح تو مل نہیں رہا کم ازکم پنجاب حکومت سرکاری ریٹ لسٹ پر عملدرآمد ہی کروا لے،
ضلعی انتظامیہ حقیقی نمائندوں کو پرائس کنٹرول کمیٹی کا حصہ بنائے اور ہول سیل مارکیٹ کے نمائندوں کی نمائندگی سمیت جب تک ہول سیل مارکیٹ کو کنٹرول نہیں کرے گی استحکام نہیں آ سکے گا یا پھر پرچون مارکیٹ پر روزانہ کی بنیاد پر چیکنگ اتنی سخت ہو تو جب دوکاندار مہنگا خریدے گا نہیں تو پھر ہول سیل مارکیٹ نیچے آئے گی، اس حوالے سے شہریوں کی بھی کچھ ذمہ داریاں بنتی ہے وہ مہنگے داموں گوشت، سبزی، فروٹ، نہیں خریدیں.اس سے بھی ریٹس میں خاطر خواہ کمی واقع ہو گی.