LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد (اردو ٹائمز) پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلافات: وزیراعظم نے اہم اجلاس طلب کرلیا، پی ٹی آئی بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کو تیار

Share

اسلام آباد (اردو ٹائمز)(آئی پی ایس) پاکستان کی دو بڑی اتحادی جماعتوں، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، جس کے باعث وفاقی سطح پر سیاسی تناؤ بڑھنے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے ن لیگ کے سینیئر رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں وزیر داخلہ محسن نقوی بھی شریک ہوں گے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی وزیراعظم سے علیحدہ ملاقات بھی کریں گے اور صدرِ مملکت آصف علی زرداری کا خصوصی پیغام وزیراعظم کو پہنچائیں گے۔ اجلاس میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان جاری کشیدگی کم کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر غور کیا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف، پیپلز پارٹی کی قیادت سے براہِ راست رابطہ کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں تاکہ پنجاب اور سندھ کے درمیان بڑھتے تنازعات کو کم کیا جا سکے۔
اجلاس میں پنجاب اور سندھ حکومت کے درمیان سیاسی محاذ آرائی، سیلاب متاثرین کے معاوضے اور پانی کے حقوق جیسے حساس معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوگی۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو قومی اسمبلی اجلاس سے پیپلز پارٹی کے حالیہ واک آؤٹ سے بھی آگاہ کیا جائے گا، جبکہ ن لیگ کے رہنما پیپلز پارٹی کے تحفظات پر تفصیلی بریفنگ دیں گے۔
دوسری جانب وزیر داخلہ محسن نقوی نے گزشتہ روز سندھ اور پنجاب حکومتوں کے درمیان جاری تناؤ پر صدر مملکت کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ صدر زرداری نے محسن نقوی کو مشورہ دیا کہ وہ موجودہ صورتحال میں مصالحتی کردار ادا کریں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی پنجاب قیادت میں بیانات کی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ پنجاب حکومت صوبائیت کو ہوا دے رہی ہے، جبکہ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی غیر ضروری طور پر تنازعات پیدا کر رہی ہے۔

گزشتہ روز وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’میں پنجاب کی بات نہیں کروں گی تو کون کرے گا، پنجاب کی ترقی سے جلنے والوں کے دماغ کی صفائی کر رہی ہوں۔‘ مریم نواز نے سندھ حکومت کی طرف اشارہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ اگر عوام کے علاقے میں سڑکیں ٹوٹی ہیں یا کام نہیں ہو رہا تو وہ اپنی حکومت سے سوال کریں۔

اس بیان پر پیپلز پارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اپنے گھر کی لڑائی پیپلز پارٹی کے گلے نہ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتحادی ہیں، غلام نہیں۔ پنجاب کسی ایک جماعت کی جاگیر نہیں، پیپلز پارٹی وفاق کی علامت ہے، صوبائیت کے وار کا جواب دینا ہمارا حق ہے۔

پلوشہ خان کے بیانات پر پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بھی جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایک طرف سیز فائر کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف ہوائی فائرنگ۔ ہم سے صلح کی امید کیسے رکھتے ہیں؟‘

عظمیٰ بخاری نے مزید کہا کہ ’اگر آپ ہماری قیادت پر ذاتی حملے کریں گے تو کیا ہم آپ کے گلے میں ہار پہنائیں گے؟ سندھ کسی وڈیرے کی جاگیر نہیں کہ اسے ہر فورم پر سندھو دیش کہا جائے۔‘

دوسری طرف تحریکِ انصاف کے رہنما سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے اس سیاسی لڑائی کو ”نورا کشتی“ قرار دیتے ہوئے بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے کی کوشش کی اور کہا کہ ’پیپلز پارٹی اگر سمجھتی ہے کہ حکومت نااہل ہے تو تحریک عدم اعتماد لائے، ہم حمایت کریں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’لگتا ہے پیپلز پارٹی ن لیگ کو بلیک میل کرنا چاہتی ہے، شاید یہ سب ترقیاتی فنڈز کے لیے کیا جا رہا ہو، کیونکہ عوامی مفاد کی کوئی بات ان کی لڑائی میں نظر نہیں آتی۔‘

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X