LOADING

Type to search

پاکستان

اسلام آباد (اردو ٹائمز) سانحہ جعفر ایکسپریس: قومی قیادت کسی دہشت گرد کو نہیں چھوڑے گی

Share

(اصغر علی مبارک)

اسلام آباد (اردو ٹائمز) وفاقی وزیرریلوے حنیف عباسی نے سانحہ جعفر ایکسپریس میں شہدا کے لواحقین کو 52 لاکھ روپےاور بچوں کوریلوے میں نوکری دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد پاکستان میں چھپے ہوں یا افغانستان بھاگ جائیں، انہیں نہیں چھوڑا جائے گا۔ وزارت ریلوے کا قلمدان سنبھالنے کےبعد ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پہلی بار پریس کانفرنس کرتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے سے بھارتی دشمنی کھل کر سامنے آ گئی ہے، جس میں افغانستان بھی ملوث ہے۔وفاقی وزیرریلوے نے کہا کہ قومی قیادت اب کسی دہشت گرد کو نہیں چھوڑے گی، سانحہ جعفر ایکسپریس سے ایک طرف قوم افسردہ ہے تو دوسری طرف ایک مخصوص سیاسی جماعت نے وہی بات کی جو بھارت نے زبان استعمال کی۔ حنیف عباسی نے کہا کہ ٹرین حادثے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بریگیڈ اور بھارتیوں نے فوج کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے، بلاول نواز شریف یا شہباز شریف کو ٹارگٹ نہیں کیا، کیا کروڑوں اربوں روپے فوج کو ٹارگٹ کرنے کے لیے پی ٹی آئی بریگیڈ کو نہیں ملے؟۔ حنیف عباسی نے کہا کہ ایم ایل ون شروع کرنے کا اعلان کرتے کان پک گئے، اسے اپنے فنڈز سے شروع کریں گے، محکمہ ریلوے میں بروقت ٹرینیں چلوائیں گے، صفائی اور شفافیت کو یقینی بنائیں گے، اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ریلوے پولیس میں مداخلت نہیں کریں گے بلکہ معاونت کریں گے، ریلوے پولیس کا اسکیل بھی پنجاب پولیس کے برابر کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریلوے اسٹیشنز کی اپ گریڈیشن، اسٹیشنز پر کیمرے اور کارگو کی اپ گریڈیشن کریں گے، اور جس طرح مسافر ٹرین میں ریونیو بڑھا ہے، اسی طرح سستا کارگو بھی کریں گے۔ واضح رہے کہ کالعدم تنظیم کی جانب سے کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے پر قومی اسمبلی میں بھی مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی تھی۔قرارداد وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے قومی اسمبلی میں پیش کی تھی، قرارداد پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کے دستخط موجود تھے۔ قرارداد کے متن میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے اور ملک کے امن کو تہہ و بالا کرنے والی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی پرزور مذمت کی گئی، کہا گیا کہ قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا عزم کرتی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی گروہ یا فرد کو ملک کے امن، خوشحالی اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، ملک کی علاقائی حدود میں خوف، نفرت یا تشدد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قرارداد پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کے دستخط موجود ہیں۔ قرارداد کے متن کے مطابق جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے اور ملک کے امن کو تہہ و بالا کرنے والی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں، قوم دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام اٹھانے کا عزم کرتی ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی گروہ، کوئی فرد کو ملک کے امن، خوشحالی اور خودمختاری کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے، ملک کی علاقائی حدود میں خوف، نفرت یا تشدد پھیلانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جائے گی، دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے انتھک محنت کرنے کا عہد کرتے ہیں۔ قرارداد کے مطابق ایوان ان بہادر مردوں اور خواتین کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے اس المناک واقعے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، افواج پاکستان، ایف سی اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ان کے غیر متزلزل عزم، بہادری اور شہریوں کی جانوں کے تحفظ اور پاکستان کی سالمیت کے تحفظ کے لیے دی جانے والی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اس واقعے میں ملوث دہشت گردوں کو بے اثر کرنے میں ان کی بہادرانہ کوششیں ہماری سیکیورٹی فورسز کے عزم اور تیاری کی عکاسی کرتی ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام بلاتفریق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں متحد ہو جائیں، تمام شکلوں میں انتہا پسندی کو مسترد کیا جائے اور آنے والی نسلوں کے لیے ہماری قوم کے امن، تحفظ اور خوشحالی کو یقینی بنایا جانا چاہے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عالمی طاقتیں، دہشت گرد اور پاکستان کے دشمن ہماری نااتفاقی کا فائدہ اٹھا رہے ہیں، مذہب اور آزادی کےنام پر دہشت گردی کرنے والے اپنے حقوق کے لیے نہیں خون خرابے کے لیے لڑ رہے ہیں۔ قومی اسمبلی میں سانحہ جعفر ایکسپریس کے حوالے سے بحث میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے، دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان اور پیپلزپارٹی نے بہت نقصان اٹھایا، وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ اس وقت سب سے بڑی ضرورت قومی یکجہتی کی ہے، جتنا ہمارے اندر اتفاق و اتحاد ہوگا، اتنی دلیری اور اتنی کمٹمنٹ سے افواج پاکستان ان دہشتگردوں کا جلد سے جلد خاتمہ کرے گی۔جعفر ایکسپریس کے واقعے پر پوری قوم اشکبار اور غمزدہ ہے، ایسا واقعہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی رونما نہیں ہوا کوئٹہ میں امن و امان سے متعلق اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ آج ایسے موقع پر جمع ہوئے ، جس پر پوری قوم اشکبار ہے کہ تین دن پہلے بولان میں دہشتگردوں نے ایک ٹرین جس میں 400 سے زائد پاکستانی سفر کررہے تھے، ان کو یرغمال بنایا۔ انہوں نے کہا کہ نہتے پاکستانیوں کو شہید کیا اور ان کو رمضان کے تقدس کا احساس نہیں تھا، بچوں، بزرگوں اور خواتین کا احساس نہیں تھا، انتہائی ظالمانہ طریقے سے انہوں نے ٹرین سے نکالا، اور میدان میں بیٹھایا اور ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلے کبھی رونما نہیں ہوا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اور اس ویرانے میں جس طرح بے یار و مددگار مسافر بیٹھے تھے، جو اپنے گھروں پر عید منانے جا رہے تھے، اس میں فوجی جوان بھی موجود تھے، اس کے بعد جس طریقے سے ان دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے جو حکمت عملی اپنائی گئی، اس کی کئی جہتیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو پاکستانیوں کی جانوں کو بچانا تھا اور دہشتگردوں کا بھی خاتمہ کرنا تھا، وہاں پر خودکش بمباروں نے اپنے گھیرے میں رکھا ہوا تھا، ہم سب کو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ جنرل عاصم منیر کی لیڈرشپ میں اور کور کمانڈر کوئٹہ کی مکمل سرپرستی میں اور درجہ بدرجہ جو اس کام کے لیے یونٹس مامور تھے، آئی ایس آئی، ایم آئی، ایم او ڈائریکٹوریٹ اور جو ضرار کمپنی ہے، جو ایسے ہی لوگوں کو جہنم رسید کرنے کےلیے تیار کی گئی ہے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو مشترکہ اسکیم بنائی، الحمد اللہ اس کے نتیجے میں 339 ہمارے پاکستانیوں کو چھڑوایا گیا، اور 33 دہشتگردوں کو جہنم رسید کیا گیا، ابھی 2، ڈھائی گھنٹے کی پریزنٹیشن ہوئی ہے، اس کے بعد ہم ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کرنے گئے تھے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ضرار یونٹ جو دہشت گردی کے خلاف بنایا گیا ہے، اس کے افسروں اور جوانوں سے میں نے خطاب کیا اور ان سب کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے اپنی طرف سے، حکومت پاکستان کی طرف سے اور 24 کروڑ عوام کی طرف سے ان کا شکریہ ادا کیا، اور ان کی جرات، جواں مردی اور ان کی دلیری کی تحسین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ آج ہم نے ان بے رحم درندوں سے ان معصوم پاکستانیوں کی جان چھڑالی، مگر خدانخواستہ پاکستان کسی ایسے دوسرے حادثے کا متحمل نہیں ہوسکتا، اس کے لیے ہمیں سب کو مل کر اپنا حصہ ڈالنا ہے، بلوچستان کی حکومت، بلوچستان کے اکابرین کو، بلوچستان کے عوام کو اور صوبہ پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور وفاقی حکومت کو مل کر اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی حکومت کی کارکردگی کی مکمل طور پر تحسین کروں گا، بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی جب تک باقی صوبوں کے ہم پلہ نہیں ہوگی، میں بلاخوف تردید یہ کہنا چاہتا ہوں کہ وہ پاکستان کی ترقی نہیں ہوگی، پاکستان کی خوشحالی نہیں ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طریقے سے جب تک کہ صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی پاکستان میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ شہباز شریف نے کہا کہ 2018 میں دہشتگردی کا خاتمہ ہو گیا تھا اور 80 ہزار پاکستانیوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑا، معیشت کو 30 ارب ڈالر کا تباہ کن نقصان پہنچا اور نواز شریف اس وقت وزیراعظم تھے، افواج پاکستان کی عظیم قربانیوں سے، عام شہریوں کی قربانیوں سے یہ امن قائم ہوا۔وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دوبارہ اس ناسور نے سر کیوں اٹھایا؟ اس کا سر کچلا جا چکا تھا، یہ وہ سوال ہے جو کئی بار اٹھا ہے، کسی پوائنٹ اسکورنگ میں جائے بغیر، اگر میں یہ کہوں تو غلط نہیں کہ جو طالبان سے اپنا دل کا رشتہ جوڑتے اور بتانے میں تھکتے نہیں، انہوں نے ہزاروں طالبان کو دوبارہ چھوڑا, یہاں تک کہ گھناؤنے کرداروں کو بھی چھوڑا گیا، اس وقت افواج پاکستان کے جوان اور افسر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں دن رات قربانیاں دے رہے ہیں، اور وہ افسر جوان اپنے بچوں کو یتیم کرکے لاکھوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچا رہے ہیں۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ قوم کے لیے اس سے بڑی کوئی قربانی نہیں ہوسکتی، ہم اس کی تکریم نہیں کریں گے تو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی جواب دہ ہوں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ جو واقعہ ہوا ہے، اس پر جس طرح کی گفتگو کی گئی، وہ ایک لفظ بھی زبان پر نہیں لایا جاسکتا، اور ہمارا مشرقی حصے میں جو ہمارا ملک ہے، جس نے ہمیشہ پاکستان سے دشمنی کی ہے، انہوں نے کس طریقے سے ملک کے اندر بسنے والے پاکستان کا کھانے والے، جس طریقے سے وہ پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں، اس کو ہمسایہ ملک نے جس طرح اپنے پلیٹ فارم سے نشر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ یہ گھس بیٹھیے ملک کے اندر، پاکستان اور عوام کے خلاف اور فوج کے خلاف کس طرح کی دشمنی پر اتر آئے ہیں، اللہ تعالیٰ کی بے پناہ کمال مہربانی سے ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو سنبھالا ملا ، اس کو استحکام ملا ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج جس جگہ پر ہم پہنچے ہیں تو ایک طرف دہشتگردی اور دوسری طرف پاکستان کے اندر اور باہر ان کا سنگین مذاق اڑایا جائے اور ان کی تضحیک کی جائے، اس سے بڑی ملک دشمنی نہیں ہوسکتی,اس سے بڑا پاکستان کے خلاف کوئی اور جرم نہیں ہوسکتا، جنہوں نے طالبان کو پاکستان میں دعوت دی اور یہ کہا کہ انہوں نے غلامی کی زنجیریں کاٹ دی ہیں اور ہم نے 40 لاکھ افغانیوں کو یہاں پر رکھا، ان کا خیال رکھا، وہ آج کروڑوں، اربوں روپے کی جائیدادوں کے مالک ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا، میں اس کو تسلیم کرتا ہوں، اس کے کیا محرکات ہیں، اس پر نہیں جارہا، ہم اس پر بات کریں گے شہباز شریف نے کہا کہ اس کے بعد اندر سے ایسے دشمن نما اٹھیں اور پاکستان کے خلاف زہر اگلیں، پاکستان کی فوج کے خلاف زہر اگلیں، یہ تو وطن کی حفاظت کے لیے دن رات مامور ہوتے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 30، 40 سال سے اس بات کا داعی رہا ہوں کہ ملک کے معروضی حالات ایسے ہیں کہ سیاستدانوں اور اس ادارے کو ملک کر چلنا ہے، یہ کسی کو لائسنس نہیں دیا جاسکتا کہ ہمارے جوان سرحدوں پر جا کر دشمن کو اڑائیں اور خود گولی کھاکر اللہ کو پیارے ہو جائیں، ان کے خلاف ہم زہریلا پروپیگنڈا کریں، یہ ناقابل برداشت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی، اس کے ساتھ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی جڑی ہوئی ہے، اگر امن نہیں ہوگا تو کوئی ترقی اور خوشحالی نہیں ہوگی۔شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گیا، میں اس کو تسلیم کرتا ہوں، اس کے کیا محرکات ہیں، اس پر نہیں جارہا، ہم اس پر بات کریں گے لیکن ایک بات عرض کرنا چاہتا ہوں کہ 2010 کا این ایف سی ایوارڈ تھا، اگر پنجاب، بلوچستان کی 100 فیصد مطالبات کو تسلیم نہیں کرتا تو اس این ایف سی ایوارڈز پر اتفاق رائے نہیں ہوسکتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد سے 11 ارب روپے ہر سال پنجاب آج تک دیتا آرہا ہے، مجھے بطور وزیراعظم نہ صرف خوشی ہے، اطمینان ہے کہ ہم نے بلوچستان کے لیے حقیر خدمت کی، اسی طریقے اسی این ایف سی ایوارڈ میں ایک فیصد تقسیم سے قبل ہم نے ایک فیصد خیبرپختونخوا کو دیا، اس مد میں خیبرپختونخوا کو آج تک 600 ارب روپے جا چکے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم نے دہشتگردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو میرے منہ میں خاک تو پھر پاکستان کے وجود کو خطرہ لگ سکتا ہے، اگر ہم نے دہشتگردوں کا صفایہ نہ کیا تو میرے منہ میں خاک، امن ترقی اور خوشحالی کا جو سفر ابھی شروع ہوا ہے، اس کو فوراً بریک لگ جائے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں لیویز پر 80 ارب روپے سالانہ خرچ ہوتا ہے، ان کی نا ٹریننگ ہوئی، ان کے پاس اسلحہ اور دیگر ساز و سامان کتنا ہے؟ انٹیلی جنس کتنی ہے، 80 ارب روپے اگر ہم جدید ساز و سامان، اسلحہ، مصنوعی ذہانت میں لگائیں، نئی فورس کھڑی کریں تو نقشہ بدل جائے گا، بلوچستان کا اتنا بڑا رقبہ اور صرف 33 ہزار لیویز اہلکار، جس کے پاس ساز و سامان ہی نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کسی پر الزام نہیں لگا رہا، 600 ارب روپے جو خیبرپختونخوا کے پاس گئے، انہوں نے کتنی سی ٹی ڈی بنائی؟ کتنے انہوں نے سیف سٹی بنائے، انہوں نے اپنی کتنی نئی فورس کھڑی کی؟ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج بھی ہم ہوش کے ناخن لیں، جو ہو گیا ہو گیا، اب ہمیں آگے بڑھنا ہے، اس کا طریقہ یہ ہے کہ پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے اور جن کو پاکستان سے محبت ہے، جو پاکستان کی خوشحالی اور ترقی کے لیے دن رات دعائیں بھی کرتے ہیں، اور دن رات تگ و دو بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیٹھ کر بات کریں گے کہ کیا کیا چیلنجز ہیں، میری نظر میں سب سے بڑا چیلنج ہے کہ ہمیں اس پر مکمل اتفاق ہونا چاہیے تھا، جس کا بدقسمتی سے فقدان ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو کہنا چاہتا ہوں کہ جتنے وسائل ان کو چاہیں، میں ان کو مہیا کروں گا، صوبے سے بھی تقاضا کروں گا، ہمیں مل کر یہ بیڑہ اٹھانا ہے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ یہ جو واقعہ پرسوں ہوا، یہ بلوچ کلچر کے نام پر ایک دھبہ ہے، اور یقیناً دہشتگردوں کو جو ٹولہ ہے، ہر وہ حربہ اختیار کرے گا، جس سے کہ پاکستان کے عوام میں خدانخواستہ تقسم پیدا کی جائے، اس وقت سب سے بڑی ضرورت قومی یکجہتی کی ہے، جتنا ہمارے اندر اتفاق و اتحاد ہوگا، اتنی دلیری اور اتنی کمٹمنٹ سے افواج پاکستان ان دہشتگردوں کا جلد سے جلد خاتمہ کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ آج اگر پہلے سے زیادہ کسی چیز کی ضرورت ہے تو وہ قومی یکجہتی اور قومی اتحاد کی، ہم اپنی اپنی سیاست کرتے رہیں گے لیکن اس ایک معاملے پر کہ ملک کو خوراج سے اور اس فتنے سے اور اس دہشتگردی سے بچانے کے لیے ہمیں یک جاں دو قالب ہونا ہوگا، اس کے لیے مشورے کے ساتھ ایک میٹنگ بھی بلاؤں گا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ جعفر ایکسپریس کے یرغمالی مسافر بازیاب ہوگئے اور تمام 33 دہشتگرد ہلاک کردیے گئے، تاہم آپریشن شروع ہونے سے پہلے دہشت گردوں نے 21شہریوں کو شہید کیا۔لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ 11 مارچ کو تقریباً ایک بجے دہشت گردوں نے بولان پاک کے علاقے اوسی پور میں ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا، وہاں جعفر ایکسپریس ٹرین آرہی تھی، ریلوے حکام کے مطابق اس ٹرین میں 440 مسافر موجود تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دشوار گزار علاقہ ہے، دہشتگردوں نے پہلے یہ کیا کہ یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا، جس میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں، بازیابی کا آپریشن فوری طور پر شروع کر دیا گیا، جس میں آرمی، ایئر فورس، فرنٹیئر کور اور ایس ایس جی کے جوانوں نے حصہ لیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مرحلہ وار یرغمالیوں کو رہا کروایا گیا، یہ دہشتگرد دوران آپریشن افغانستان میں اپنے سہولت کاروں اور ماسٹر مائینڈ سے سیٹلائیٹ فون کے ذریعے رابطے میں رہے،لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ سب سے پہلے فورسز کے نشانہ بازوں نے خودکش بمباروں کو جہنم واصل کیا، پھر مرحلہ وار بوگی سے بوگی کلیئرنس کی اور وہاں پر موجود تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔وہاں پر موجود تمام دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا ہے، اور ان کی کل تعداد 33 ہے، کلیئرنس آپریشن کے دوران کسی بھی معصوم مسافر کو نقصان نہیں پہنچا، لیکن کلیئرنس آپریشن سے پہلے جو مسافر دہشتگردوں کی بربریت کا شکار ہوئے اور شہید ہوئے، ان کی تعداد 21 ہے۔ اس کے علاوہ ریلوے پکٹ پر تعینات 3 ایف سی جوان شہید ہوئے جبکہ کل ایف سی کا ایک جوان دوران آپریشن شہید ہوا۔اس کے علاوہ مغوی مسافر جو آپریشن کے دوران دائیں، بائیں علاقوں کی طرف بھاگے ہیں، ان کو بھی اکٹھا کیا جارہا ہے، یہ بات ضرور کہنا چاہوں گا کہ کسی کو اس بات کی اجازت ہرگز نہیں دی جاسکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو سڑکوں پر، ٹرینوں میں، بسوں میں یا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور اپنے بیرونی آقاؤں کی ایما اور ان کی سہولت کاری پر نشانہ بنائیں۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، بالکل واضح کردوں کہ ان کو مارا جائے گا اور ان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا، یہ بھی کہنا چاہتا ہوں کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے نے گیمز کے رولز تبدیل کر دیے ہیں، کیونکہ ان دہشتگردوں کا دین اسلام، پاکستان اور بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

X