LOADING

Type to search

تازہ ترین

اسلام آباد(اردو ٹائمز) الحاق پاکستان کے حامی کشمیری رہنما سید علی گیلانی کا تیسرا یوم شہادت

Share

(.. اصغر علی مبارک…) اسلام کے تعلق سے اسلام کی محبت سے ..”ھم پاکستانی ہیں ” پاکستان ہمارا ہے ”نعرے کے خالق مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں الحاق پاکستان کے حامی اور ممتاز کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کو دنیا سے رخصت ہوئے 3 سال گزر گئے ہیں، ان کا یوم شہادت یکم ستمبر کو لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے، اس موقع پر مقبوضہ وادی میں ہڑتال ہے۔ کشمیر کی آزادی کیلئے آخری سانس تک جدو جہد کرنے والے قائد حریت کشمیر سید علی گیلانی یکم ستمبر 2021 کو حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ پر پولیس کی حراست میں شہید ہوگئے تھے، جہاں وہ گزشتہ ایک دہائی سے نظر بند تھے۔ بھارتی فوج نے کرفیو لگاکر علی گیلانی کے خاندان کو یرغمال بنا کر شہید کے جسد خاکی کو زبردستی سپرد خاک کردیا تھا اور ان کے جنازے میں شرکت پر پابندی لگادی تھی, سید علی گیلانی ایک مشن کا نام ہے اور کشمیری عوام اس مشن کو منطقی انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ سیدعلی گیلانی کی زندگی کا مقصد اپنے مادر وطن کو بھارت کے غیر قانونی تسلط سے آزادی دلانا تھا۔


سید علی شاہ گیلانی 29 ستمبر 1929 میں بانڈی پورہ کے گاؤں زرمنز میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم سوپور سے حاصل کرنے کے بعد انہوں نے اعلی تعلیم کے لئے اورینٹل کالج لاہور میں داخلہ لیا، وہ 1949 میں جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر میں شامل ہوئے۔ سید علی گیلانی جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں 1972، 1977 اور 1987میں تین مرتبہ رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔
سید علی گیلانی نے 1994 میں دیگر کشمیری لیڈروں کے ساتھ ملکر کل جماعتی حریت کانفرنس کی بنیاد ڈالی، 1990 سے لیکر 2010 تک وہ متعدد بار گرفتار اور رہا ہوتے رہے۔ 2010 میں انہیں گھر میں نظر بند کر دیا گیا،
بزرگ کشمیری رہنما 11 سال غاصب بھارتی حکومتوں کے حکم پر نظر بند رہے اور یکم ستمبر 2021 کو حیدرپورہ سرینگر میں خالق حقیقی سے جا ملے جب کہ ان کا جسد خاکی پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر لحد میں اتارا گیا تھا۔ ان کی و فات پر پاکستان کی قومی اسمبلی میں غائبانہ نماز جنازہ اور قومی پرچم سرنگوں رہاتھا۔ پاکستان کے 73ویں یوم آزادی کے موقع پر تحریک آزادی کشمیر کے حوالے سے ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں ” نشان پاکستان” جیسے قومی اعزاز سے بھی نوازا تھا۔تحریک آزادی کشمیر کی توانا آواز،سید علی گیلانی نے بھارت سے آزادی حاصل کرنے کیلئے حریت کانفرنس اور تحریک حریت جیسی فعال تنظیموں کی بنیادیں بھی رکھیں، بابائے حریت سید علی گیلانی تین بار مقبوضہ جموں و کشمیر میں سوپور کے حلقے سے اسمبلی ممبر منتخب ہوئے تھے۔ سید علی گیلانی نے دو دہائیوں سے زائد کا عرصہ بھارتی زندانوں میں گزارا، انہوں نے دوران اسیری اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب “روداد قفس” بھی تحریر کی۔
پاکستان نے ممتاز کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی تیسری برسی پر انھیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ہے ۔ دوسری جانب وزیراعظم شہبازشریف نے آزادی کشمیر کی نشانی سید علی گیلانی کے یوم شہادت پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک فرد نہیں تحریک تھے، ان کی جدوجہد حریت اور کشمیر کی آزادی کی تاریخ کا سنہری باب ہے۔ کشمیریوں کا سید علی گیلانی کے لئے بابائے حریت کا خطاب اُن کی تاریخی جدوجہد کا اعتراف ہے۔ سید علی گیلانی شہید کا جسد خاکی چھین لینے سے کشمیریوں کی آزادی کے لئے تڑپ نہیں چھینی جاسکتی، ہم پاکستانی ہیں، اور پاکستان ہمارا ہے، یہ اُن کا نعرہ تھا جو آج پوری دنیا میں گونج رہا ہے اس دوران آزاد جموں و کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ عظیم حریت لیڈر سید علی گیلانی نے اپنی پوری زندگی بچپن، جوانی، بڑھاپا مقبوضہ جموں و کشمیر کی آزادی کے لئے جدوجہد میں گزارا اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں۔ عظیم حریت رہنماء سید علی گیلانی کی برسی کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں صدر ریاست آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ سید علی گیلانی مقبوضہ کشمیر کی توانا آواز تھے ،انہوں نے اپنی زندگی کے آخری 12سال بدترین علالت کی حالت میں سفاک دشمن بھارت کی اسیری میں گزارے مگر ان کے پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسے وقت میں جب انہیں انتہائی نگہداشت کی ضرورت تھی بھارت کی سفاک فوج نے انہیں زبردستی نظر بند کئے رکھا مگر وہ سید علی گیلانی کی پاکستان اور تحریک آزادی کشمیرکے ساتھ نظریاتی وابستگی کو کم نہ کر سکے، سید علی گیلانی استقامت کا کوہ گراں تھے ان کی پوری زندگی جدوجہد سے عبارت ہے آخر دم تک وہ بھارت سے آزادی کے مشن پر کاربند رہے۔ صدر آزاد جموں وکشمیر نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم سید علی گیلانی کے تحریک آزادی کشمیر کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی بھارت کے غاصبانہ اور جابرانہ قبضے سے آزادی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔مزید یہ کہ دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے پریس بریفنگ میں کہا کہ شدید اور بے پناہ مشکلات کے باوجود کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے سید علی گیلانی کا غیر متزلزل عزم بے مثال تھا۔سید علی گیلانی کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی جدوجہد کی سچی آواز تھے جو طویل عرصے تک گھر میں نظربند رہنے کے بعد یکم ستمبر 2021 کو انتقال کرگئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف اور آزادی کے لیے سید علی گیلانی کی زندگی بھر کی جدوجہد کو زبردست خراج تحسین اور ان کی یاد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لیے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کے اپنے عزم کا اعادہ بھی کرتے ہیں۔
دوسری طرف بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ تحریک آزادی کے عظیم قائد سید علی گیلانی کو انکی تیسری برسی پر شاندار خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یکم ستمبر بروز اتوار سری نگر کے حیدر پورہ میں انکی قبر پر بھرپور حاضری دیں اور مرحوم کیلئے فاتحہ خوانی کریں۔
بابائے حریت سید علی گیلانی یکم ستمبر 2021 کو سرینگر میں اپنے گھر میں نظر بندی کے دوران داعی اجل کو لبیک کہہ گئے تھے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے نظر بند رہنما مولوی بشیر عرفانی، بلال احمد صدیقی ، غلام محمد خان سوپوری، سید سبط شبیر قمی، غلام نبی وار، فریدہ بہن جی، مولانا مصعب ندوی، محمد یوسف نقاش، یاسمین راجہ، حفضہ بانو، بشیر اندربی اور دیگر نے حق خودارادیت کی جاری جدوجہد میں شہید رہنما کی بے مثال خدمات اور لازوال کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی صداقت اور دیانت کا مظہر تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی کشمیر کاز وقف کر دی تھی۔رہنماوں نے کہا کہ سید علی گیلانی حقیقی معنوں میں کشمیر کے ایک عظیم رہنما تھے جنہوں نے بے انتہا بھارتی چیرہ دستیوں کے باوجود تنازعہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔بیانات میں کہا گیا کہ سید علی گیلانی کو کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ ایک ہیرو کے طور پر یاد رکھا جائے گا جنہوں نے انتہائی جرات اور بے خوفی کے ساتھ کشمیریوں کا ز کیلئے عمر بھر جدوجہد کی۔انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی کہ وہ اس عظیم رہنما کو برسی پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے حیدر پورہ میں انکی قبر پر جائیں ۔ انہوں نے ائمہ اور علمائے کرام پر بھی زور دیا کہ وہ شہید قائد کے درجات کی بلندی کے لیے مساجد میں خصوصی دعائیں کریں۔
دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں وکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور رہنماﺅں ایڈووکیٹ پرویز شاہ، مشتاق احمد بٹ، شیخ عبدالمتین، شمیم شال، زاہد صفی، زاہد اشرف، امتیاز وانی، مشتاق حسین گیلانی، سید گلشن احمد، شیخ عبدالمجید، سید اعجاز رحمانی، منظور احمد ڈار، عبدالمجید لون اور دیگر نے اسلام آباد سے جاری اپنے بیانات میں کہا کہ سید علی گیلانی عظمت و حوصلے کی پیکر اور جبر و استبداد کے خلاف ثابت قدمی کی علامت تھے۔ انہوں نے کہا کہ بزرگ رہنما کی جدوجہد، جرات اور قربانیاں دنیا کی ان مظلوم اور کمزور قوموں کو متاثر کرتی رہیں گی جن کی جارح قوتوں نے آزادی چھین لی ہے۔ سید علی گیلانی کا مشن اور نظریات زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے اور انہیں ایک عظیم قائد کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔غلام محمد صفی نے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر بھی زور دیا کہ وہ جموںوکشمیر میں ریاستی دہشت گردی بند کرانے اور کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع دینے کیلئے بھارت پر دباﺅ ڈالیں۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *